نین برکھا میں دل ڈوب مرا کب کا یادوں کا ریلہ بہا لے گیا سب کچھ کیسی عیدیں، کہاں کے تہوار اب وقت کا راہزن لے گیا سب کچھ تیرے بعد خاموشی مقدر ٹھہری تو گیا اور میرا لے گیا سب کچھ کیا دور تھا، جب ہر سو بہار تھی گلچیں چمن سے لے گیا سب کچھ غلط تھے ہم کہ وقت اپنا ہے سدا ظالم وقت ہمارا لے گیا سب کچھ شاعر : ضیغم سلطان
برکھا میں بیتے دن یاد آ رہے ہیں جب شہنائیوں سے آشنائی تھی ہر لمحہ مہکتا تھا صندل سا اپنا جب گل و گلزار سے گفتگو تھی اندھیروں کا کہیں نام تک نہ تھا حویلی قِندیلوں سے روشن تھی سازِ ہستی خوش نوا تھی ہر دم ہر ساعت بہاروں سے پُرامید تھی وہ بہاریں اب کہاں ڈھونڈیں جو تیری خوشبوؤں سے لبریز تھی شاعر : ضیغم سلطان