برکھا میں بیتے دن یاد آ رہے ہیں
برکھا میں بیتے دن یاد آ رہے ہیں
جب شہنائیوں سے آشنائی تھی
ہر لمحہ مہکتا تھا صندل سا اپنا
جب گل و گلزار سے گفتگو تھی
اندھیروں کا کہیں نام تک نہ تھا
حویلی قِندیلوں سے روشن تھی
سازِ ہستی خوش نوا تھی ہر دم
ہر ساعت بہاروں سے پُرامید تھی
وہ بہاریں اب کہاں ڈھونڈیں جو
تیری خوشبوؤں سے لبریز تھی
Comments
Post a Comment