Posts

Showing posts from March, 2025

چنار جل جل کے راکھ ہوئے

Image
چنار جل جل کے راکھ ہوئے رو رو کے نرگس نڈھال ہوئی نازک تتلیاں سوگ میں ہیں  غم کشیدہ بلبل بےتال ہوئی نسیمِ بہار سہمی بیٹھی ہے رونقِ چمن رو بہ زوال ہوئی شگوفے مسکرانا بھول گئے بوئے گل پریشان حال ہوئی دھنک کے سب رنگ چُھوٹے آرزوئے رنگ و بو وبال ہوئی شاعر : ضیغم سلطان

منتظر ہے کائنات، عہدِ بہار کی

Image
منتظر ہے کائنات، عہدِ بہار کی خزاں کبھی تو چمن بدر ہو گی اب تاریکی میں رہنا گوارا نہیں  دیکھنا ہے کب نمودِ سحر ہو گی سب تلپٹ ہے, مگر کیسا شکوہ تمھیں کہاں ہماری خبر ہو گی؟ عیاں ہوں گی جب انکی چالیں تب محفل میں اپنی قدر ہو گی مت جانا کبھی کوئے صیاد تم اس کی ہر بات فقط شر ہو گی شاعر : ضیغم سلطان

خوشبوؤں میں بسا چمن چھوڑ آئے

Image
خوشبوؤں میں بسا چمن چھوڑ آئے کئی صندلی, گلابی خواب چھوڑ آئے اندوہ نصیبی کا کیا پوچھتے ہو تم اگتا سورج , چمکتا چاند چھوڑ آئے مرتے جگنوؤں کو کون روئے گا یہاں گلچیں باغ میں ردائے زرد چھوڑ آئے منور تھا جن سے شہرِ دل اپنا، جب وہ گئے، تو محفلِ بےچراغ چھوڑ آئے جب صدائے دل کی شنوائی نہ ہوئی پھر ہم اس بتِ بیداد کو چھوڑ آئے شاعر : ضیغم سلطان 

مرغانِ چمن غم دیدہ ہیں عرصے سے

Image
مرغانِ چمن غم دیدہ ہیں عرصے سے تتلیاں و جگنو اداس ہیں عرصے سے سرو و صنوبر کے کندھے جھکے ہوۓ بادِ سموم کی زد میں ہیں عرصے سے بادل بھی  ترکِ وطن پہ مجبور ہوئے بنجر  کھلیان پیاسے  ہیں عرصے سے دورِ ظلمت  کیوں نہ ہو طویل  یہاں شمش اور قمر مقید  ہیں عرصے سے ضرور ایک دن یہ محل گر جائیں گے ان کے تاج لرز تو رہے ہیں عرصے سے شاعر : ضیغم سلطان

سوگ طاری ہے شہرِ دل میں اب کے

Image
سوگ طاری ہے  شہرِ دل میں اب کے زردیاں اتر آئیں بہاروں  میں اب کے کھارے بادل برسے کھل کے رات بھر چمن کو کس کی نظر لگی ہے اب کے گریہ و زاری کرتے رہے  بیابانوں میں حالِ دل کوئی اپنا بھی سنتا اب کے مرگ آسا خاموشیاں ہیں تعاقب میں نغمۀ جان فزا سنے زمانہ بیتا اب کے چند سوال لکھ بھیجے ہیں صیاد کو منتظر ہوں، کب آتا ہے جواب اب کے شاعر : ضیغم سلطان