منتظر ہے کائنات، عہدِ بہار کی
منتظر ہے کائنات، عہدِ بہار کی
خزاں کبھی تو چمن بدر ہو گی
اب تاریکی میں رہنا گوارا نہیں
دیکھنا ہے کب نمودِ سحر ہو گی
سب تلپٹ ہے, مگر کیسا شکوہ
تمھیں کہاں ہماری خبر ہو گی؟
عیاں ہوں گی جب انکی چالیں
تب محفل میں اپنی قدر ہو گی
مت جانا کبھی کوئے صیاد تم
اس کی ہر بات فقط شر ہو گی
Comments
Post a Comment