مرغانِ چمن غم دیدہ ہیں عرصے سے

مرغانِ چمن غم دیدہ ہیں عرصے سے
تتلیاں و جگنو اداس ہیں عرصے سے

سرو و صنوبر کے کندھے جھکے ہوۓ
بادِ سموم کی زد میں ہیں عرصے سے

بادل بھی  ترکِ وطن پہ مجبور ہوئے
بنجر  کھلیان پیاسے  ہیں عرصے سے

دورِ ظلمت  کیوں نہ ہو طویل  یہاں
شمش اور قمر مقید  ہیں عرصے سے

ضرور ایک دن یہ محل گر جائیں گے
ان کے تاج لرز تو رہے ہیں عرصے سے

شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل