لاہور سے آگے

"لاہور سے آگے"

گرمی سے بےحال تھے
حبس سے نڈھال تھے
شمال سے یخ ہوا آئی
ہم نے اک ترکیب لڑائی
چلتے چلتے مری پہنچے
چناروں کے دیس پہنچے
وہاں بہار ہی بہار تھی
اک ٹھنڈی آبشار تھی
دیو قامت بلند پہاڑ تھے
سبز شاداب اشجار تھے
حسین وادیاں تھیں
گہری کھائیاں تھیں
فطرت سے روبرو ہوئے
بوئے گل سے آشنا ہوئے
مگر اک بات سچ ہے
کہ لاہور لاہور ہے

شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل