ظلمتوں کے دور چھٹنے ہی والے ہیں

ظلمتوں کے دور چھٹنے ہی والے ہیں 
تُو اگتے سورج, مہکتے گل دیکھے گا

دور ہو جائیں گے تمام غم تیرے بھی
تُو نیل میں ڈوبتے فرعون دیکھے گا 

بُنے امیرِ شہر ہزار سازش، تو کیا، تُو 
یہ محل، ریت کےٹیلے بنتے دیکھے گا

وہ وقت بس ہی آیا سمجھو، جب تُو
غلام گردش کو وادئ نور دیکھے گا  

بنے بیٹھے ہیں جو ناخدا، خدائی کے
تو وہ پہاڑ بھربھرے ہوتے دیکھے گا

شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل