سنو ! عہدِ بہار پھر سے آئے گا

سنو ! عہدِ بہار پھر سے آئے گا
گلشن پہ جوبن پھر سے آئے گا

ملال جاتا رہے گا آہستہ آہستہ
ہلالِ نو فلک پہ پھر سے آئے گا

مسکرانا بھول بیٹھے تھے جو
بلبلوں کا غول پھر سے آئے گا

ڈوبے تھے جو, پھر ابھریں گے
چمکتا سورج پھر سے آئے گا

خواب کاری کا ہم پہ الزام مگر
خواب سننے تُو پھر سے آئے گا

شاعر ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل