اب دھوپ کے ڈیرے ہیں بستی میں

اب دھوپ کے ڈیرے ہیں بستی میں
چھاؤں نہ جانے کہاں ہجرت کر گئی

پنچھی کہتے، دیکھ کے اجڑے گلشن
کیا رُت ہے، میلے بھی اداس کر گئی

تباہ ہیں باغ، وہ فاختائیں اب کہاں
سبز قدم خزاں، ہر غنچہ فنا کر گئی

صیاد حیران ہے کہ قفس ٹوٹا کیسے
صبا مسرور کہ قسمت یاوری کر گئی

گلچیں چاہے لاکھ بوئے گل کو روکے
لیکن بانگِ گُل اپنا فرض ادا کر گئی

شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل