گردشِ دوراں نے یہ بھی دن دکھائے

گردشِ دوراں نے یہ بھی دن دکھائے
کہ تلاش کرتے ہیں ہم چمن کا راستہ

جھیل چکے بہت سادہ پرکار لوگ ہم
اب  کسی سے  رابطہ ہے ، نہ واسطہ

خبر گرم  ہے کہ اب بہار کا راج ہو گا
گل و بلبل  نے کیا ہے خود کو آراستہ

شائستگی کی توقع  عبث ہے اُن  سے
جن کا ظاہر ہے شر ، باطن ناشائستہ

جو ہم سے ملاقات کے روادار نہ تھے
ہم گئے ان کے در پہ با دِل نا خواستہ

شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل