بےرنگ، بےکیف زندگی ہو چلی ہے

بےرنگ ، بےکیف زندگی ہو چلی ہے
بےنوریاں ہی ہیں اب نصیبوں میں

کوئی  دشتِ حِرماں میں  کھو گیا
کون بانسری بجاتا ہے کثیبوں میں

آمد آمد ہے خزاں کی، خبر سن کے
بےکلی ہی بےکلی ہے عندلیبوں میں

ساقی کے نہ آنے سے دل ملول ہیں
کیا رکھا ہے ان بےثمر تقریبوں میں

محفلِ ناز میں ہم کب تک رہیں گے
بحث چھڑی  ہے عبث رقیبوں میں

شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل