خون آشام بلائیں ہیں رقصاں

خون آشام بلائیں ہیں رقصاں
دیارِ نور میں کب سورج آئے گا

ہر فرعون کے لئے موسیٰ آیا ہے
ضرور ہمارا مسیحا بھی آئے گا

لائے ہو فِیل تو ہم کیوں ڈریں
دیکھنا ، ابابیل کا جھنڈ آئے گا

جس طاقت کا ہے تمھیں گھمنڈ
یہ زورِ بازو کسی کام نہ آئے گا

جب آہِ مظلوم عرش ہلا دے گی
اس دن ہی تمھیں سمجھ آئے گا

شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل