بہارذادے چمن سے بچھڑ گئے ہیں
بہارذادے چمن سے بچھڑ گئے ہیں
خزاں نے پور پور زخمی کر دیا ہے
بلبل ہے جاں بلب اور گل تِشنہ لب
تتلی کو موت سے ہمکنار کر دیا ہے
صبح بھی اب روٹھی روٹھی سی
پل پل جیون کو بوجھل کر دیا ہے
ذرد آندھیوں میں ہے بوستانِ دل
چرخِ فلک نے کیا سے کیا کر دیا ہے
کھائے دھوکے تو پھر سمجھے ہیں
دل و دماغ کو جدا جدا کر دیا ہے
تند ہوا میں رہیں سینہ سپر تتلیاں
خلق نے ظلمت میں کمال کر دیا ہے
شاعر : ضیغم سلطان
Comments
Post a Comment