رنگوں کی چاہت میں

 رنگوں کی چاہت میں در در گھومے

اب تو جبیں لہو رنگ ہو گئی ہماری

دشت بھی کچھ بگاڑ نہ سکے ہمارا

خموشی میں گزری تمام عمر ہماری

پابندیاں، قدغن، قفس اور بندشیں

برباد ہو گئیں سب خواہشیں ہماری

اب خواب ہمارے خراب حال ہوئے

کھو گئیں سب تعبیریں بھی ہماری

بوئے گل روتی ہے ، بہار افسردہ ہے

تربت ہوگی صحنِ گلشن میں ہماری


شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل