اس برباد چمن سے ہمیں دور لے چلو
اس برباد چمن سے ہمیں دور لے چلو
اے بہارو ! تم سے دل اداس ہے ہمارا
غنچے سوکھ گئے ، پتے بھی ذرد ہیں
گیلی مٹی کی مہک تو حق ہے ہمارا
تھے جن کے لئے ہم باعثِ عار و ننگ
ان کی محفل میں اب تذکرہ ہے ہمارا
سیاہ رنگ دیکھ لئے ہم نے جہان کے
اس بستی میں گزارا مشکل ہے ہمارا
مسیحا کے منتظر ہم کب تلک رہتے
یہ نطمیں، یہ شاعری مُداوا ہے ہمارا
غمِ گیتی ہے درپیش ہمیں ، کیا کریں
نہ دِل جُو، نہ کوئی غمگسار ہے ہمارا
قسمت کا لکھا سر آنکھوں پہ میرے
پار کرنا ہے دریا ، یہ امتحان ہے ہمارا
شاعر : ضیغم سلطان
Comments
Post a Comment