کہانی پاکستان کی

 "کہانی پاکستان کی"


اک قصہ سنو کچھ لوگوں کا

یہ خواب تھا کچھ لوگوں کا

اپنی زمیں اور ہو اپنا آسماں

اپنا گھر ہو اور ہو اپنا سائباں

ایک روشن صبح کا ظہور ہوا

اعلان بہاراں بہ لحن زبور ہوا

کئی خواب تھے آنکھوں میں

کئی شیطان تھے گھاتوں میں

خون آشام گِدھ تھے چار سُو

کرب و بلائیں تھیں چار سو

ہزار ہا دریائے احمری پار کئے

سپوت مثلِ یاقوت نثار کئے

وقت گزرا مگر وقت نہ پلٹا

چیڑ و چنار کا جنگل رہا جلتا

بہار چہرہ چھپائے روتی رہی

خزاں کُو بکُو شور کرتی رہی

اہلِ حق زہر کے سزاوار ہوئے

منصف ہمارے بے اختیار ہوئے

کاذب باوقار و معتبر ٹھہرے

راست گوئی پہ پہرے ٹھہرے

گدھا راجہ ہوا ، گِدھ محافظ

ہمارا ، تمھارا اب اللہ حافظ

ہے تمھارا تخت و تاج نام کو

زمانہ حضورِ کبریا ہے دعا گو

مہکے سدا یہ سبز چمن ہمارا

جنتِ شداد تباہ ہوۓ اے خدا

ھو امن کا دور قائم اے خدا

رہے نظام عدل دائم اے خدا 


شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل