آندھیوں کی ذد میں
آندھیوں کی ذد میں
آئے ہیں جب سے ہم
گل بھی بے رنگ ہوئے
جگنو بھی بےنور ہوئے
دل بھی بوجھل ہوئے
سانس بھی ساکن ہوئے
چاند بھی دور ہوئے
چکور بھی اداس ہوئے
بلبل بھی خموش ہوئے
گدھ بھی آذاد ہوئے
آندھیوں کی ذد میں
آئے ہیں جب سے ہم
ناخدا بھی سوئے ہوئے
پتوار بھی ٹوٹے ہوئے
خواب بھی کرچی ہوئے
گلشن بھی ذرد ہوئے
نجوم بھی کھوئے ہوئے
بےثمر بھی شجر ہوئے
گلزار بھی پرخار ہوئے
خود سے ہم بےزار ہوئے
آندھیوں کی ذد میں
آئے ہیں جب سے ہم
...
شاعر : ضیغم سلطان
Comments
Post a Comment