کانچ

ٹوٹے کانچ سے پوچھا اک دن
تم اس حال میں کیسے پہنچے
تم کرچی کرچی ریزہ ریزہ
تم کیسا محسوس کرتے ہو
 سن کے میری بات، کہنے لگا
ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوں
میں بکھرا بکھرا ہوں
چھلنی چھلنی ہوں
لیکن خوش ہوں کہ اب
کسی کو مجھ سے امید نہیں
جھوٹے دلاسے دے کے
دل پہ اک بوجھ تھا۔
ڈھرام سے گرا تو لگا
کہ دل ہلکا پھلکا ہو گیا
کوئی بوجھ ہٹ گیا
میں آذاد ہو گیا

شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل