دشت میں بھی آئے گی اک روز بہار

دشت میں بھی آئے گی اک روز بہار

یہ آنگن بھی گلشن سے کم نہ ہو گا

چھٹ جائیں گے سحابِ غم دل سے

یہ عالم بھی جنت سے کم نہ ہو گا

گلچیں چاہے تو اپنی طاقت آزما لے

یہ گُل بھی سُول سے کم نہ ہو گا

پروانے کے مقدر میں جلنا رقم ہے

یہ درد بھی دوا سے کم نہ ہو گا

لاؤ گے جب شمس و قمر سرِ بازار

یہ تماشا بھی کسی سے کم نہ ہوگا

شاعر : ضیغم سلطان

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

سوالیہ نشان

لاہور سے آگے

بہاروں سے ان بن ہے اپنی آج کل