آہِ سبزہ و گل سے ڈر باغباں
آہِ سبزہ و گُل سے ڈر باغباں بےزباں ہے یہ، بے پر تو نہیں بیٹھے سرِراہ تو ہیں اعتراض شارع عام ہے تیرا در تو نہیں یہ پابندی، یہ بندش، یہ جبر کمزور ہیں ، نوالۂ تر تو نہیں بیاں کر دوں اَشراف کا اصل اس میں کچھ شر تو نہیں ؟ گر جائے گی یہ فصیلِ ظلمت یہ تقدیر ہے، کوئی بڑ تو نہیں شاعر : ضیغم سلطان x