قحط

مسرتوں کے قحط میں جیتے ہیں
یہ طوفان آخر کب ختم ہوں گے؟

نسیمِ بادِ بہاری کے منتظر ہیں ہم 
قفس کے یہ دن کب ختم ہوں گے؟

پاؤں شل ہو گئے ہیں چلتے چلتے
یہ اجاڑ رستے کب ختم ہوں گے؟

ردائے غم و الم اوڑھی ہے چمن نے
خزاؤں کے راج کب ختم ہوں گے؟

سیاہیاں، تباہیاں پھیلیں آنگن میں
تقدیر کے ستم کب ختم ہوں گے ؟

شاعر : ضیغم سلطان

Comments